پشاور : خیبرپختونخوا میں چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم نہ ہونے کے باعث بچوں سے زیادتی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا، سخت قوانین نہ ہونے سے دو سالوں کے دوران 600 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے سفارشات مرتب ہونے کے باوجود اب تک چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2010 میں ترامیم کا حصہ نہ بن سکیں۔ سخت قانون سازی نہ ہونے کے باعث گزشتہ سال کے دوران بچوں کے ساتھ ذیادتی میں ملوث 250 سے ذائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا،تاہم قانونی سقم اور علاقائی رسم رواج کے باعث صرف دس ملزمان کو سزائیں ہوئی۔
ڈاکٹر ہشام انعام اللہ کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ میں ترامیم کی سفارشات کابینہ کوپیش کی گئی ہیں جبکہ ذیادتی کیسز میں ملوث ملزمان کیلئے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں بچوں کے ساتھ ذیادتی کے واقعات کی شرح تین فیصد ہے جبکہ زیادتی کے بعد دس بچوں کو قتل بھی کیا گیا ہے۔