جاپانی سائنسدانوں نے بالوں کی افزائش کے مسلسل دور یعنی بال اگنے اور اس کے بعد جڑ کٹ کر دوبارہ اگنے کی جینیاتی وجہ جاننے اور اسے ممکن بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ اس کے بعد یہ طریقہ جانوروں پر آزمایا گیا ہے تاہم کورونا وبا کی وجہ سے انسانی آزمائش کا مرحلہ تاخیر سے دوچار ہے۔
تاہم اسے گنج پن کے خاتمے یا ایک حد تک علاج میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔ اس تحقیق کی روداد سائنٹفک رپورٹس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ ماہرین نے انسانی جسم میں ایک طرح کے بنیادی خلیات یعنی اسٹیم سیل (خلیاتِ ساق) کے اندر ایک ایسا کیمیکل یا جزو (بایومارکر) دریافت کیا ہے جسے آئی ٹی جی بی ٹا فائیو Itgβ5 کا نام دیا گیا ہے۔ یہ بایومارکر بالوں کی افزائش کے تین اہم مراحل میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی مدد سے جانوروں میں گنج پن دور کرنے میں قریباً 80 فیصد کامیابی حاصل کی گئی ہے۔
جاپان میں بایوٹیکنالوجی پر تحقیق سے وابستہ رائکن سینٹر نے انسانی جلد میں موجود اسٹیم سیل میں ایسے بایومارکر دریافت کئے ہیں جو انسانی بال کو مسلسل افزائشی چکر سے گزارتے رہتے ہیں۔