عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں سال 2019 میں خسرے کے مریضوں کی تعداد 23 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
اس انتہائی متعدی اور بعض اوقات مہلک ثابت ہونے والی بیماری کے کیسز میں تیزی سے اضافے کا ذمہ دار حفاظتی ٹیکوں کی کم ہوتی شرح کو قرار دیا گیا ہے۔
گزشتہ برس دنیا بھر میں خسرے کے کیسز کی تعداد 8 لاکھ 69 ہزار 770 تک جاپہنچی جو 1996 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ برس خسرے سے اموات کی تعداد 2 لاکھ 7 ہزار 500 تک پہنچ گئی۔
عالمی سطح پر خسرے سے ہونے والی اموات کی تعداد میں سال 2016 کے مقابلے میں 50 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا ہے۔
خسرے کے 2019 کے اعداد و شمار کا 2016 میں خسرے کے کیسز میں تاریخ کمی سے موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ کے مصنفین نے کہا کہ بچوں کو خسرے کی ویکسینز (MCV1 and MCV2) کے 2 ڈوزز کی بروقت ویکسینیشن میں ناکامی کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر تیدروس ایدہانوم نے سی ڈی سی کے ساتھ جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ خسرے کے پھیلاؤ اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کو کیسے روکنا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ اعداد و شمار واضح پیغام بھیجتے ہیں کہ ہم دنیا کے ہر خطے میں بچوں کو خسرے سے بچانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔