فرانس کے صدر امینوئیل میخواں نے کہا ہے کہ انھیں ترکی کی جانب سے جنگی نوعیت کے اشارے ملنے پر سخت تشویش ہے۔
ترکی نے کہا ہے کہ وہ ناگورنو قرہباخ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آذربائیجان کی بھرپور مدد کے لیے تیار ہے۔
ترکی اور فرانس حالیہ مہینوں میں مشرقی بحیرۂ روم میں قدرتی وسائل پر اپنے اپنے دعوؤں کی وجہ سے ایک دوسرے کے مد مقابل کھڑے ہیں۔ اس کے علاوہ لیبیا میں جاری خانہ جنگی سے متعلق بھی دونوں ممالک میں اختلافات ہیں۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنو قرہباخ کے تنازع پر ہونے والی حالیہ خونریز جھڑپوں میں ترکی نے آذربائیجان کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ترکی کی جانب سے آذربائیجان کی حمایت کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن حالیہ صورتحال نے ترکی کو اپنے خارجہ پالیسی کے اہداف کو آگے بڑھانے اور اندرونی طور پر قوم پرستی کے جذبات کو مزید ابھارنے کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔
28 ستمبر کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے آذربائیجان کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے آرمینیا سے کہا تھا کہ وہ آذربائیجان کی سرزمین سے فوراً نکل جائے جس پر اس نے قبصہ کیا ہوا ہے۔